سیرت کے موضوع پر لکھی ہوئی کتابوں میں مشہور مورخ و محدث علامہ طبریؒ کی کتاب ” خلاصۃ السیر ” کو ایک مخصوص مقام حاصل ہے ، اور واقعہ یہ ہے کہ مختصر اور جامع انداز میں اس موضوع پر جو معلومات اس کتاب میں جمع کی گئی ہیں ، وہ بے نظیر ہیں ، اور اسی وجہ سے زمانۂ قدیم سے سیرت کے موضوع پر لکھنے والے حضراتِ مصنفین اس کتاب سے برابر استفادہ کرتے چلے آ رہے ہیں ، بڑے بڑے اور مشہور علماء و مورخین نے اپنی کتابوں میں اس کا حوالہ دیا ہے ، اس کی اسی اہمیت اور جامعیت کے کے پیشِ نظر فقیہ الامت مفتیٔ اعظم حضرت مولانا محمود حسن گنگوھیؒ نے اسکو اردو کا جامہ پہنایا اور مولانا اظہار الحسن کاندہلویؒ نے مفتی صاحب کے ترجمے میں باقی رہ جانے والے حصے کو پورا کرایا
حضرت فقیہ الامتؒ کا یہ ترجمہ پہلی بار 1390ھ میں شائع ہوا ، اسکے بعد حضرت مولانا نور الحسن راشد کاندہلوی مدظلہ نے 1422ھ میں اسے دوبارہ شائع کیا – موجودہ ایڈیشن کی اشاعت 1425ھ میں شیخ الحدیث محمد طلحہ بلال احمد منیار مدظلہ نے اسی ترجمے پر مزید محنت کرکے از سرِنو مکمل تصحیح کے ساتھ فرمائی